راجستھان، جو اپنے ورثہ جاتی محلوں، قلعوں اور رنگا رنگ ثقافت کے لئے جانا جاتا ہے، میں کئی ایسے پر اسرار مقامات بھی ہیں جہاں پر آسیبی واقعات رونما ہو چکے ہیں۔ اگر آپ کو بھوتوں والی ڈراؤنی کہانیاں پسند ہیں، تو ہم درج ذیل میں راجستھان کے بعض ان آسیب زدہ مقامات کی فہرست دے رہے ہیں جن کے بارے میں آپ نے اب تک نہیں سنا ہوگا۔
کُل دھارا
یہ متروکہ گاؤں جیسلمیر سے تقریبا 17 کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔ بشمول کُل دھارا، آس پاس تقریبا 84 گاؤں ہیں جہاں کوئی انسان نہیں بستا ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق، ریاست کا ایک سابق وزیر ظالم سنگھ اس گاؤں کے مکھیا کی حسین بیٹی سے شادی کرنا چاہتا تھا۔ لیکن سماج نے اس کی مخالفت کی۔ انتقام کے طور پر، ظالم سنگھ نے گاؤں والوں کو ستانا شروع کر دیا۔ اس نے ان کا لگان بڑھا دیا۔ تب گاؤں والوں نے فیصلہ کیا کہ وہ گاؤں ہی چھوڑ دیں گے۔ وہاں سے جاتے ہوئے، گاؤں والوں نے گاؤں کے لئے بد دعا کی، اور تب سے وہاں کوئی دوبارہ بسنے نہیں آیا۔
قریب ترین ریلوے اسٹیشن: جیسلمیر
جگت پورا
جگت پورا جے پور میں ایک رہائشی علاقہ ہے۔ یہاں گھومنے آنے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے کچھ غیر فطری واقعات کا مشاہدہ کیا ہے، ایسا خاص کر رات کے اوقات میں ہوا ہے۔ کئی سال پہلے، جگت پورا کے راجہ نے (جو ایک لالچی اور خود غرض انسان تھا) گاؤں والوں کے ساتھ برا برتاؤ کرنا شروع کر دیا۔ اس کے عہد حکومت میں بہت سارے لوگ شدید بھوک کی وجہ سے مر گئے اور مرتے وقت ان لوگوں نے اس کو بد دعا دی۔ جن لوگوں نے اندھیرا پھیلنے کے بعد جگت پورا کا دورہ کیا ہے انہیں وہاں پر سفید کپڑوں میں ملبوس پر اسرار عورتیں دکھائی دی ہیں جو ہوا میں غائب ہو جاتی ہیں۔ اسی طرح وہاں پر ان کو ڈراؤنی آوازیں بھی سنائی دی ہیں۔
قریب ترین ریلوے اسٹیشن: جے پور
رانا کمبھ محل
یہ ورثہ جاتی محل چتوڑ گڑھ میں واقع ہے اور اس کو راجستھان کے چند سب سے زیادہ ڈراؤنے قلعوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہاں آنے والے بیشتر سیاحوں کے مطابق، اگر آپ اس طرح کی ہدایات مثلا “جس جگہ پر رانی پدمنی اور 700 سے زائد دیگر عورتوں نے اجتماعی خود کشی (جوہر) کر کے اپنی جان کی قربانی دی تھی، وہاں آگ نہ جلائیں” کی پابندی نہیں کرتے ہیں، تو اس بات کا قوی امکان ہے کہ آپ کو یہاں بھوت نظر آئیں۔ کہانی کچھ یوں ہے کہ رانی پدمنی کے حسن کے بارے میں سن کر دہلی کے بادشاہ علاء الدین خلجی نے چتوڑ گڑھ پر حملہ کیا۔ شکست ہوتی دیکھ کر بہادر راجپوت عورتوں نے مسلم حملہ آوروں سے اپنی عزت وناموس کی حفاظت کر نے کے لئے “جوہر” (خود کشی) کر لیا۔ مقامی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ان بہادر راجپوت عورتوں کی روحیں اب بھی اس محل میں گھومتی ہیں اور مدد کے لئے ان کے چیخ وپکار کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ یہ بھی دعوی کیا جاتا ہے کہ اگر کوئی ان آوازوں کا جواب دینے کے لئے پیچھے مڑتا ہے تو اس کو جلے ہوئے چہرے والی ایک شاہی عورت دکھائی دیتی ہے۔
قریب ترین ریلوے اسٹیشن: چتوڑ گڑھ
برج راج بھون
برج راج بھون کوٹہ میں 178 سال پرانا ایک محل ہے۔ یہ کوٹہ کے سابق حکمرانوں کا رہائشی محل تھا، بعد میں یہ (انگریزی حکومت کے ملازم) میجر برٹن کی رہائشگاہ بنا۔ 1857 کی بغاوت کے دوران، ہندوستانی فوجیوں نے اس کو اور اس کے اہل خانہ کو قتل کر دیا۔ لوگوں کا عقیدہ ہے کہ ایک برطانوی افسر اور اس کے بیٹے کے بھوت اس محل میں اب بھی دکھائی پڑتے ہیں۔ برج راج بھون کو اب ایک ورثہ جاتی ہوٹل بنا دیا گیا ہے، اور یہاں پر پائے جانے والے بھوت سیکیورٹی گارڈ کو ڈیوٹی کے دوران سوتا ہوا دیکھ کر تھپڑ مارتے ہیں۔
قریب ترین ریلوے اسٹیشن: کوٹہ
این ایچ 79، دودو
اجمیر اور ادے پور کو جوڑنے والے نیشنل ہائی وے 79 پر سفر کرنے والوں میں سے بہت سے لوگوں نے ایک عورت کو دیکھا ہے جو گود میں ایک بچہ لئے ہوئے لوگوں سے لفٹ مانگتی رہتی ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق ایک 5 دن کی بچی کی شادی ایک 3 سال کے لڑکے کے ساتھ طے کی گئی تھی، لیکن اس بچی کی ماں اس شادی کے خلاف تھی اور اسی لئے اپنی بچی کو بچانے کی خاطر وہ گھر سے بھاگ گئی۔ ہائی وے پار کرتے ہوئے وہ ایک حادثہ کا شکار ہو گئی جس میں وہ اور اس کی بچی فوت ہو گئی۔ اس کے بعد سے ہی ہائی وے پر گود میں بچہ لئے ایک عورت نظر آنے لگی۔