کیا آپ جانتے ہیں کہ تمل ناڈو کے ساحلی علاقہ میں ایک غیر معروف سا قصبہ ہے جہاں پر کبھی ڈنمارک والوں کا راج تھا! پہلے اس کا نام ٹرینکبار تھا مگر اب اسے بدل کر اس کا نام تھارنگمباڑی رکھ دیا گیا ہے۔ یہ 150 برسوں تک ڈنمارک کا علاقہ رہا ہے۔ سولہویں صدی کے اوائل میں، ڈنمارک کا جنوبی ہند کی ریاستوں اور موجودہ سری لنکا کے ساتھ مضبوط تجارتی رشتہ تھا۔ لیکن اس ابھرتی ہوئی تجارت کو دوسری نوآبادیاتی طاقتوں سے خطرہ تھا۔ چنانچہ اپنی تجارت کو مضبوط کرنے کے لئے، ڈنمارک کے جنرل اووے جیدے نے تنجاور نایک کے راجہ سے ساحلی قصبہ میں ڈنمارکی نوآبادیات قائم کرنے کی اجازت مانگی۔ راجہ نے اجازت دے دی اور ڈنمارک والوں نے ٹرینکبار کو اپنا دوسرا وطن بنا لیا۔ آج ماہی گیری کے لئے مشہور یہ چھوٹا سا خاموش قصبہ تامل ناڈو سیاحت کا ایک خاص مرکز بن گیا ہے، کیونکہ یہ سیاحوں کو بھارت کے اندر ڈنمارک کا تجربہ فراہم کرتا ہے۔
ٹرینکبار میں سیاحت کے اہم مقامات
ٹرینکبار ٹاؤن گیٹ وے
ٹرینکبار ٹاؤن کنگس اسٹریٹ پر واقع ہے جو کہ تھارنگمباڑی کی مرکزی سڑک ہے۔ مقامی لوگ اس کو “گیٹ وے ٹو ٹرینکبار” کے نام سے جانتے ہیں کیونکہ ماضی میں قصبہ میں داخل ہونے کے لئے یہی سب سے اہم راستہ تھا۔ مرکزی گیٹ وے کو ڈنمارک کے حکمرانوں نے بنوایا تھا، لیکن بعد میں اسے مسمار کر دیا گیا۔ موجودہ دور کے گیٹ میں ڈنمارک کے طرز تعمیر کو برقرار رکھا گیا ہے۔ سفید گیٹ وے کے بالکل اوپری حصہ پر “Anno 1792” کندہ ہے جس کا مطلب ہے کہ گیٹ وے کو 1792 میں تعمیر کیا گیا تھا۔
ڈانسبرگ قلعہ
یہی وہ مقام ہے جہاں سے ٹرینکبار میں ڈنمارک کی حکمرانی شروع ہوئی۔ ڈانسبرگ قلعہ، یا مقامی لوگوں کی زبان میں “ڈنمارکی قلعہ”، کو 1620 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ قلعہ خلیج بنگال کے ساحل پر واقع ہے اور یہاں سے سمندر کا بہترین نظارہ دکھائی دیتا ہے۔ اس قلعہ کا طرز تعمیر بہت ممتاز ہے، عمارت لمبے لمبے ستونوں پر کھڑی ہے اور اس کی چھت کافی اونچی ہے۔ ڈانسبرگ قلعہ دو منزلہ ہے، لیکن اس کے زیادہ تر کمرے مقفل رہتے ہیں۔ آج بھی قلعہ میں ایک توپ موجود ہے جس کا رخ سمندر کی جانب ہے! ٹرینکبار میں ڈنمارکی حکمرانی کے ایام کا تجربہ پانے کے لئے اس قلعہ کو دیکھنا ضروری ہے۔ جب آپ وہاں کی سیاحت کریں تو ڈنمارکی میوزیم کو بھی ضرور دیکھنے جائیں جس میں ٹرینکبار میں ڈنمارک کی تاریخ سے متعلق بہت ساری قدیم اشیاء موجود ہیں۔
جدید یروشلم چرچ
کنگس اسٹریٹ پر واقع جدید یروشلم چرچ فن تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ چرچ کی ابتدائی عمارت کو، جس کا نام یروشلم چرچ تھا، ڈنمارکی مشنری نے 1707 میں تعمیر کیا تھا۔ لیکن 1715 میں ایک بھیانک سونامی میں چرچ کی عمارت برباد ہو گئی۔ اس کے بعد جدید یروشلم چرچ کی تعمیر کی گئی جس میں شاندار فن تعمیر کے ساتھ بڑے بڑے ہال اور کمرے بنائے گئے۔ اس سفید عمارت میں ڈنمارک اور بھارت کی فن تعمیر کا عمدہ امتزاج پایا جاتا ہے۔
ٹرینکبار میری ٹائم میوزیم
ڈنمارک کے لوگ بہترین جہازراں کے طور پر جانے جاتے تھے۔ اس میوزیم میں ان کے کچھ ساز وسامان مثلا پرانے ڈنمارکی کشتیوں، ماہی گیری کی کشتیوں اور ٹرینکبار کے پرانے نقشوں کی نمائش کی گئی ہے۔ اس کے اندر جہازرانی سے متعلق کتابوں کا ایک بہترین مجموعہ بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ، ٹرینکبار میری ٹائم میوزیم میں ایک خاص فوٹو ویڈیو شو بھی منعقد کیا جاتا ہے جس میں دکھایا جاتا ہے کہ 2004 کے سونامی کا ٹرینکبار پر کیسا اثر پڑا۔ بھارتی شہریوں کے لئے میوزیم میں داخلہ کی فیس 5 روپئے ہے۔
ٹرینکبار بیچ
یہ بھارت کے چند سب سے زیادہ رومانوی ساحلوں میں سے ایک ہے۔ یہاں پہنچ کر آپ بس یہی چاہیں گے کہ اپنے شریک حیات کا ہاتھ تھام کر سکون کے ساتھ ساحل پر چہل قدمی کرتے رہیں۔ ساحل انتہائی صاف ستھرا ہے اور جنس کے درختوں سے گھرا ہوا ہے۔ یہاں سے خلیج بنگال کا بے حد خوبصورت منظر دکھائی دیتا ہے۔ ٹرینکبار بیچ کی دلکشی کا ایک اہم سبب یہاں پر موجود ڈنمارک کے ایک رئیس کا قدیم بنگلہ ہے جس کو اب ایک یادگاری ہوٹل میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
چاہے آپ اسے ٹرینکبار کے نام سے پکاریں یا تھارنگمباڑی کے نام سے، اس نے بھارت کی تاریخ کے ایک اہم حصہ کی یادوں کو محفوظ رکھا ہے۔ چنئی کی بھیڑ بھاڑ سے دور اور پانڈیچری سے تھوڑے ہی فاصلہ پر موجود تھارنگمباڑی تامل ناڈو کا ایک ایسا سیاحتی مقام ہے جہاں آپ کو ضرور جانا چاہئے۔